433 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا داود بن شابور، عن ابي قزعة، عن ابي خليل، عن ابي قتادة ان رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «صيام يوم عرفة يكفر هذه السنة والسنة التي تليها، وصيام عاشوراء يكفر سنة» قال سفيان قال داود: وكان عطاء لا يصومه حتي بلغه هذا الحديث433 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا دَاوُدُ بْنُ شَابُورَ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي خَلِيلٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ يُكَفِّرُ هَذِهِ السَّنَةَ وَالسَّنَةَ الَّتِي تَلِيهَا، وَصِيَامُ عَاشُورَاءَ يُكَفِّرُ سَنَةً» قَالَ سُفْيَانُ قَالَ دَاوُدُ: وَكَانَ عَطَاءٌ لَا يَصُومُهُ حَتَّي بَلَغَهُ هَذَا الْحَدِيثُ
433- سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: عرفہ کے دن روزہ رکھنا اس سال کے اور اس کے بعد والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے اور عاشورہ کے دن روزہ رکھنا ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔ سفیان کہتے ہیں: داؤد نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے، عطاء یہ روزہ نہیں رکھا کرتے تھے، یہاں تک کہ جب انہیں یہ حدیث پہنچی (تو اس کے بعد انہوں نے اس دن روزہ رکھنا شروع کیا)
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، غير أنه منقطع، أبو الخليل صالح بن أبى مريم لم يسمع أبا قتادة، وأبو قزعة هو سويد بن حجير...ولكن أخرجه أحمده 308، 310 - 311، و مسلم فى الصيام 1162، وأبو داود فى الصوم 2426، والترمذي فى الصوم 752، وقد استوفيت تخريجه فى صحيح ابن حبان برقم 3631، 3632»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:433
فائدہ: ہر ملک والا اپنے ملک کی نو ذوالحجہ کا روزہ رکھے گا، اور تمام معاملات میں اپنے اپنے ملک کی تاریخ کا ہی اعتبار کیا جائے گا، اختلاف مطالع معتبر ہے، بعض ایسے بھی ملک ہیں جن کی تاریخ سعودی عرب سے ایک دن آگے جا رہی ہے، تو وہ اپنی تاریخ کے مطابق ہی نو ذوالحجہ کا روزہ رکھیں گے، فافھم
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 433