39 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا عمرو بن دينار، اخبرني عطاء بن ابي رباح سمعت عائش بن انس يقول: سمعت علي بن ابي طالب علي منبر الكوفة يقول: «كنت اجد من المذي شدة» فاردت ان اسال رسول الله صلي الله عليه وسلم وكانت ابنته عندي فاستحييت ان اساله، فامرت عمارا فساله فقال: «إنما يكفي منه الوضوء» 39 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ سَمِعْتُ عَائِشَ بْنَ أَنَسٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَي مِنْبَرِ الْكُوفَةِ يَقُولُ: «كُنْتُ أَجِدُ مِنَ الْمَذْيِ شِدَّةً» فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتِ ابْنَتُهُ عِنْدِي فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ، فَأَمَرْتُ عَمَّارًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا يَكْفِي مِنْهُ الْوُضُوءُ»
39- عائش بن انس بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو کوفہ کے منبر پپر یہ بات کرتے ہوئے سنا۔ میری مذی مکثرت خارج ہوا کرتی تھی میں اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنا چاہتا تھا، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی میری اہلیہ تھیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کرتے ہوئے مجھے شرم محسوس ہوتی تھی، تو میں نے عماررضی اللہ عنہ(بن یاسر) کو یہ ہدایت کی انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس (مذی کے خروج پر) صرف وضو کرلینا کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 354/1 برقم 456»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:39
فائدہ: اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ داماد کو اپنے سسر اور ان کے اہل وعیال کے سامنے شرم وحیا کے مسائل بیان نہیں کرنے چاہئیں۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ مذی کے نکلنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ صحیح مسلم (33) میں ہے: «يغسل ذكره، ويتوضأ» وہ اپنی شرمگاہ کو دھوئے اور وضو کرے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مذی نکلنے کی وجہ سے شرم گاہ کو بھی دھونا چاہیے۔ مذی کپڑے کے جس حصے کو لگی ہو، وہاں پانی کا چھینٹا مار دینا کافی ہے۔ (سنن ابی داؤد: 210، حسن) اور اس پر اجماع ہے کہ مذی ناپاک ہے۔ (المجموع للنووی: 552/2)
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 39