287 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عمرة، عن عائشة قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم:" دخلت الجنة فسمعت فيها قراءة، فقلت: «من هذا؟» فقالوا: حارثة بن النعمان «كذالكم البر، كذالكم البر» فقيل لسفيان: هو عن عمرة؟ قال: نعم لا شك فيه كذلك قال الزهري287 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ فِيهَا قِرَاءَةً، فَقُلْتُ: «مَنْ هَذَا؟» فَقَالُوا: حَارِثَةُ بْنُ النُّعْمَانِ «كَذَالِكُمُ الْبِرُّ، كَذَالِكُمُ الْبِرُّ» فَقِيلَ لِسُفْيَانَ: هُوَ عَنْ عَمْرَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ لَا شَكَّ فِيهِ كَذَلِكَ قَالَ الزُّهْرِيُّ
287- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے اس میں قرأت کی آواز سنی میں نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ فرشتوں نے بتایا: یہ حارثہ بن نعمان ہیں، تو نیکی اسی طرح ہوتی ہے، نیکی اسی طرح ہوتی ہے۔“ سفیان سے کہا گیا: یہ روایت عمرہ نامی راوی سے منقول ہے انہوں نے جواب دیا: جی ہاں اس میں میں کوئی شک نہیں ہے زہری نے اسی طرح بیان کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وقد استوفينا تخريجه فى مسند الموصلي برقم 4425»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:287
فائدہ: اس حدیث میں سیدنا حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنتی ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی تمام قربانیاں قبول فرمائی ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 287