205 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الزهري، عن عروة، عن عائشة قالت: خرجنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم فقال: «من اراد ان يهل منكم بحج وعمرة فليهل، ومن اراد ان يهل بحج فليهل، ومن اراد ان يهل بعمرة فليهل» قالت عائشة: «فاهل رسول الله صلي الله عليه وسلم بالحج» واهل به ناس معه، واهل ناس بالعمرة، وكنت فيمن اهل بالعمرة" قال: قال سفيان: ثم غلبني الحديث فهذا الذي حفظت منه205 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ مِنْكُمْ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِحَجٍّ فَلْيُهِلَّ، وَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ» قَالَتْ عَائِشَةُ: «فَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ» وَأَهَلَّ بِهِ نَاسٌ مَعَهُ، وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَةِ، وَكُنْتُ فِيمَنْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةٍ" قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ: ثُمَّ غَلَبَنِي الْحَدِيثُ فَهَذَا الَّذِي حَفِظْتُ مِنْهُ
205- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جو شخص حج اور عمرے کا تلبیہ پڑھنا چاہے وہ اس کا تلبیہ پڑھے، تم سے جو صرف حج کا تلبیہ پڑھنا چاہے وہ اس کا تلبیہ پڑھے اور جو شخص صرف عمرے کا تلبیہ پڑھنا چاہے وہ اس کا تلبیہ پڑھے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی یہی تلبیہ پڑھا تو کچھ لوگوں نے حج اور عمرے کا تلبیہ پڑھا، کچھ لوگوں نے صرف عمرے کا تلبیہ پڑھا۔ میں ان لوگوں میں شامل تھی جنہوں نے صرف عمرے کا کا تلبیہ پڑھا تھا (یا اس کی نیت کی تھی)۔ سفیان کہتے ہیں: پھر میں اس حدیث کے حواے لے معذور ہوگیا، صرف اس کا یہ حصہ مجھے یاد ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري:294، ومسلم: 1211، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3792، 3795، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 4504»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:205
فائدہ: اس حدیث میں حج کی بعض اقسام بیان کی گئیں۔ حج کی کل تین اقسام ہیں ان کی ضروری تفصیل درج ذیل ہے۔ حج افراد : یعنی حج کے دنوں میں صرف حج کی ادائیگی کے لیے احرام باندھنا اور عمرہ نہ کرنا، اس میں قربانی واجب نہیں۔ حج تمتع : ایک ہی سفر میں پہلے عمرے کا احرام باندھا۔ طواف و سعی کے بعد حلق کر کے اس احرام سے فارغ ہو گیا۔ پھر حج کا وقت آیا تو حج کا احرام باندھا۔ کیونکہ ایک ہی سفر میں دو عبادتیں جمع کر نے کا فائدہ اٹھا لیا اسے حج تمتع کہتے ہیں اور حج تمتع کرنے والے کو متمتع کہتے ہیں اور اس پر شکرانے کی قربانی واجب ہوتی ہے۔ پاکستانی عازمین حج عموما حج تمتع ہی کرتے ہیں۔ حج قرآن : ایک ساتھ ہی حج و عمرہ کا احرام باندھا، پہلے عمرہ کے ارکان ادا کیے، چنانچہ عمرے کی سعی کے بعد حلق یا قصر نہیں کیا بلکہ طواف قدوم اور حج کی سعی کرنے کے بعد بدستور حالت احرام میں رہا یہاں تک کہ ایام حج میں حج کے ارکان ادا کرکے حلق یا قصر کرایا اور احترام سے فارغ ہوا۔ حج قران کرنے والے پر بھی قربانی واجب ہوتی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 205