158 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن مسعر، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب قال: عادت خبابا بقايا من اصحاب محمد صلي الله عليه وسلم فقالوا: ابشر ابا عبد الله؛ ترد علي إخوانك الحوض، فقال: «وعليها رجال إنكم ذكرتم لي اقواما، وسميتم لي إخوانا مضوا لم ينالوا من اجورهم شيئا، وإنا بقينا بعدهم حتي نلنا من الدنيا ما نخاف ان يكون ثوابنا لتلك الاعمال» 158 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ: عَادَتْ خَبَّابًا بَقَايَا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: أَبْشِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ؛ تَرِدُ عَلَي إِخْوَانِكَ الْحَوْضَ، فَقَالَ: «وَعَلَيْهَا رِجَالٌ إِنَّكُمْ ذَكَرْتُمْ لِي أَقْوَامًا، وَسَمَّيْتُمْ لِي إِخْوَانًا مَضَوْا لَمْ يَنَالُوا مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَإِنَّا بَقِينَا بَعْدَهُمْ حَتَّي نِلْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا نَخَافُ أَنْ يَكُونَ ثَوَابُنَا لِتِلْكَ الْأَعْمَالِ»
158- طارق بن شہاب بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ اصحاب سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے آئے، انہوں نے کہا: اے ابوعبداللہ آپ کو مبارک ہو کہ آپ حوض کوثر پر اپنے بھائیوں سے مل لیں گے، تو انہوں نے فرمایا: اس پر کئی لوگ ہوں گے تم نے میرے سامنے کچھ لوگوں کا تذکرہ کیا ہے تم نے انہیں میرا بھائی قرار دیا ہے، حالانکہ وہ لوگ (دنیا سے) رخصت ہوگئے اور انہوں نے اپنے اجر میں سے کوئی بھی چیز حاصل نہیں کی ان کے بعد ہم باقی رہ گئے ہم نے دنیا بھی حاصل کی جس کے نتیجے میں ہمیں یہ اندیشہ ہے، کہیں یہ (ملنے والی دنیا) ہمارے ان اعمال کا بدلہ نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:7214، والطبراني فى ”الكبير“، برقم: 3616»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:158
فائدہ: سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کس قدر اللہ تعالیٰ ٰ کی نعمتوں پر فکر مند ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ جو ہم نے نیک اعمال کیے ہیں، ان کا اجر و ثواب دنیا میں ہی مل گیا ہو۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ ٰ مومنوں کو دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں اپنی نعمتوں سے نوازتا ہے، اب تو لوگوں کو دنیا کا غم لگا ہوا ہے، آخرت کی فکرختم نظر آتی ہے، الامن رحم ربی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 158