1057 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «لا تلقوا الركبان للبيع، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا يبع الرجل علي بيع اخيه، ولا يخطب علي خطبة اخيه» 1057 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَلَقُّوا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا يَبِعِ الرَّجُلُ عَلَي بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَي خِطْبَةِ أَخِيهِ»
1057- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”(منڈی سے باہر) سواروں سے سود ے کے لیے نہ ملو اور مصنوعی بولی: نہ لگاؤ اور شہری کسی دیہاتی کے لیے سودانہ کرے۔ اور کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پرسودانہ کرے اور کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نہ بھیجے“۔
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1057
فائدہ: اس حدیث میں بیان کردہ اکثر مسائل ماقبل حدیث (1052) میں گزر چکے ہیں، اس میں ایک مسئلہ اضافی بیان ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ جب لوگ باہر سے مال شہروں کی طرف لائیں، بعض لوگوں کا راستے میں ہی ان کو ملنا اور منڈی کے بھاؤ سے انھیں ناواقف رکھتے ہوئے سامان خرید لینا درست نہیں ہے، اسلام کسی کو نقصان نہیں پہنچا تا، بلکہ انصاف پسند دین ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1056