(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني احمد بن محمد بن يحيى بن سعيد القطان ، حدثنا ازهر بن سعد ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن عبيدة ، عن علي رضي الله عنه، قال: اشتكت إلي فاطمة رضي الله عنها مجل يديها من الطحن، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، فاطمة تشتكي إليك مجل يديها من الطحن، وتسالك خادما، فقال:" الا ادلكما على ما هو خير لكما من خادم؟"، فامرنا" عند منامنا بثلاث وثلاثين، وثلاث وثلاثين، واربع وثلاثين، من تسبيح، وتحميد، وتكبير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اشْتَكَتْ إِلَيَّ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مَجْلَ يَدَيْهَا مِنَ الطَّحْنِ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَاطِمَةُ تَشْتَكِي إِلَيْكَ مَجْلَ يَدَيْهَا مِنَ الطَّحْنِ، وَتَسْأَلُكَ خَادِمًا، فَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ؟"، فَأَمَرَنَا" عِنْدَ مَنَامِنَا بِثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ، وَثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ، وَأَرْبَعٍ وَثَلَاثِينَ، مِنْ تَسْبِيحٍ، وَتَحْمِيدٍ، وَتَكْبِير".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے شکایت کی کہ چکی چلا چلا کر ہاتھوں میں گٹے پڑ گئے ہیں، چنانچہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فاطمہ آپ کے پاس چکی چلانے کی وجہ سے ہاتھوں میں پڑ جانے والے گٹوں کی شکایت لے کر آئی ہیں اور آپ سے ایک خادم کی درخواست کر رہی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تم دونوں کے لئے خادم سے بہتر ہو؟“ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سوتے وقت تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر پڑھنے کا حکم دیا۔