(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا حماد بن يحيى الابح ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، عن عبيدة ، قال: لما قتل علي اهل النهروان، قال: التمسوه، فوجدوه في حفرة تحت القتلى، فاستخرجوه، واقبل علي رضي الله عنه على اصحابه، فقال:" لولا ان تبطروا لاخبرتكم ما وعد الله من يقتل هؤلاء على لسان محمد صلى الله عليه وسلم"، قلت: انت سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إي ورب الكعبة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ يَحْيَى الْأَبَحُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، قَالَ: لَمَّا قَتَلَ عَلِيٌّ أَهْلَ النَّهْرَوَانِ، قَالَ: الْتَمِسُوهُ، فَوَجَدُوهُ فِي حُفْرَةٍ تَحْتَ الْقَتْلَى، فَاسْتَخْرَجُوهُ، وَأَقْبَلَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا لَأَخْبَرْتُكُمْ مَا وَعَدَ اللَّهُ مَنْ يَقْتُلُ هَؤُلَاءِ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے جب اہل نہروان سے قتال کیا تو ایک مخصوص آدمی کے متعلق حکم دیا کہ اسے تلاش کرو، لوگوں کو وہ مقتولین میں ایک گڑھے میں مل گیا، انہوں نے اسے باہر نکالا تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاتے تو میں تم میں سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے واقعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: ہاں! رب کعبہ کی قسم۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، وانظر ما قبله