(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عاصم ، انبانا إسماعيل بن سميع ، عن مالك بن عمير ، قال: كنت قاعدا عند علي رضي الله عنه، قال: فجاء صعصعة بن صوحان فسلم، ثم قام فقال: يا امير المؤمنين، انهنا عما نهاك عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: نهانا" عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير، ونهانا عن القسي، والميثرة الحمراء، وعن الحرير، والحلق الذهب"، ثم قال: كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم حلة من حرير، فخرجت فيها لير الناس علي كسوة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرآني رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فامرني بنزعهما، فارسل بإحداهما إلى فاطمة، وشق الاخرى بين نسائه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ سُمَيْعٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فَجَاءَ صَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، انْهَنَا عَمَّا نَهَاكَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: نَهَانَا" عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، وَنَهَانَا عَنِ الْقَسِّيِّ، وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ، وَعَنِ الْحَرِيرِ، وَالْحِلَقِ الذَّهَبِ"، ثُمَّ قَالَ: كَسَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً مِنْ حَرِيرٍ، فَخَرَجْتُ فِيهَا لِيَرَ النَّاسُ عَلَيَّ كِسْوَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَرَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَنِي بِنَزْعِهِمَا، فَأَرْسَلَ بِإِحْدَاهُمَا إِلَى فَاطِمَةَ، وَشَقَّ الْأُخْرَى بَيْنَ نِسَائِهِ".
مالک بن عمیر کہتے ہیں کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا، اچانک صعصعہ بن صوحان آ گئے اور سلام کر کے کہنے لگے: امیر المومنین! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں سے آپ کو روکا تھا ہمیں بھی ان سے روکیے، انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہمیں کدو کی تونبی، سبز مٹکے، لک کے برتن، لکڑی کو کھود کر بنائے گئے برتن کو استعمال کرنے سے منع فرمایا (کیونکہ ان میں شراب کشید کی جاتی تھی)، نیز ریشم، سرخ زین پوش، خالص ریشم اور سونے کے حلقوں سے منع فرمایا۔ پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی جوڑا عنایت فرمایا، میں وہ پہن کر باہر نکلا تاکہ لوگ دیکھ لیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو جوڑا دیا تھا وہ میں نے پہن لیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مجھے دیکھا تو اسے اتارنے کا حکم دیا اور اس کا ایک حصہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بھجوا دیا اور دوسرا حصہ پھاڑ کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، على بن عاصم ضعيف، وقد توبع