مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 959
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا همام ، انبانا قتادة ، عن ابي حسان ، ان عليا رضي الله عنه كان يامر بالامر فيؤتى قال: فقال له الاشتر: إن هذا الذي تقول قد تفشغ في الناس، افشيء عهده إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال علي رضي الله عنه: ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا خاصة دون الناس، إلا شيء سمعته منه فهو في صحيفة في قراب سيفي، قال: فلم يزالوا به حتى اخرج الصحيفة، قال: فإذا فيها:" من احدث حدثا، او آوى محدثا، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل"، قال: وإذا فيها:" إن إبراهيم حرم مكة، وإني احرم المدينة، حرام ما بين حرتيها وحماها كله، لا يختلى خلاها، ولا ينفر صيدها، ولا تلتقط لقطتها، إلا لمن اشار بها، ولا تقطع منها شجرة إلا ان يعلف رجل بعيره، ولا يحمل فيها السلاح لقتال"، قال: وإذا فيها:" المؤمنون تتكافا دماؤهم، ويسعى بذمتهم ادناهم، وهم يد على من سواهم، الا لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد في عهده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَنْبَأَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ يَأْمُرُ بِالْأَمْرِ فَيُؤْتَى قَالَ: فَقَالَ لَهُ الْأَشْتَرُ: إِنَّ هَذَا الَّذِي تَقُولُ قَدْ تَفَشَّغَ فِي النَّاسِ، أَفَشَيْءٌ عَهِدَهُ إِلَيْكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا خَاصَّةً دُونَ النَّاسِ، إِلَّا شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْهُ فَهُوَ فِي صَحِيفَةٍ فِي قِرَابِ سَيْفِي، قَالَ: فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى أَخْرَجَ الصَّحِيفَةَ، قَالَ: فَإِذَا فِيهَا:" مَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ"، قَالَ: وَإِذَا فِيهَا:" إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ الْمَدِينَةَ، حَرَامٌ مَا بَيْنَ حَرَّتَيْهَا وَحِمَاهَا كُلُّهُ، لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا، إِلَّا لِمَنْ أَشَارَ بِهَا، وَلَا تُقْطَعُ مِنْهَا شَجَرَةٌ إِلَّا أَنْ يَعْلِفَ رَجُلٌ بَعِيرَهُ، وَلَا يُحْمَلُ فِيهَا السِّلَاحُ لِقِتَالٍ"، قَالَ: وَإِذَا فِيهَا:" الْمُؤْمِنُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، أَلَا لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
ابوحسان کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب بھی کوئی حکم دیتے اور لوگ آکر کہتے کہ ہم نے اس اس طرح کر لیا تو وہ کہتے کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔ ایک دن اشتر نامی ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ جو یہ جملہ کہتے ہیں، لوگوں میں بہت پھیل چکا ہے، کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو وصیت کی ہے؟ فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ مجھے کوئی وصیت نہیں فرمائی، البتہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے وہ ایک صحیفہ میں لکھ کر اپنی تلوار کے میان میں رکھ لیا ہے۔ لوگوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے وہ صحیفہ دکھانے پر اصرار کیا، انہوں نے وہ نکالا تو اس میں لکھا تھا کہ جو شخص کوئی بدعت ایجاد کرے، یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہ ہوگا۔ نیز اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ منورہ کو حرم قرار دیتا ہوں، اس کے دونوں کونوں کے درمیان کی جگہ قابل احترام ہے، اس کی گھاس نہ کاٹی جائے، اس کے شکار کو نہ بھگایا جائے، اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، البتہ وہ شخص اٹھا سکتا ہے جو مالک کو اس کا پتہ بتا دے، یہاں کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے البتہ اگر کوئی آدمی اپنے جانور کو چارہ کھلائے تو بات جدا ہے، اور یہاں لڑائی کے لئے اسلحہ نہ اٹھایا جائے۔ نیز اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ مسلمانوں کی جانیں آپس میں برابر ہیں، ان میں سے اگر کوئی ادنیٰ بھی کسی کو امان دے دے تو اس کی امان کا لحاظ کیا جائے، اور مسلمان اپنے علاوہ لوگوں پر ید واحد کی طرح ہیں، خبردار! کسی کافر کے بدلے میں کسی مسلمان کو قتل نہ کیا جائے، اور نہ ہی کسی ذمی کو اس وقت تک قتل کیا جائے جب تک کہ وہ معاہدے کی مدت میں ہو اور اس کی شرائط پر برقرار ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، أبو حسان الأعرج روايته عن على مرسلة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.