(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا مغيرة ، عن ام موسى ، قالت: سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: امر النبي صلى الله عليه وسلم ابن مسعود فصعد على شجرة، امره ان ياتيه منها بشيء، فنظر اصحابه إلى ساق عبد الله بن مسعود حين صعد الشجرة، فضحكوا من حموشة ساقيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تضحكون؟! لرجل عبد الله اثقل في الميزان يوم القيامة من احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ ، عَنْ أُمِّ مُوسَى ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ مَسْعُودٍ فَصَعِدَ عَلَى شَجَرَةٍ، أَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ مِنْهَا بِشَيْءٍ، فَنَظَرَ أَصْحَابُهُ إِلَى سَاقِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حِينَ صَعِدَ الشَّجَرَةَ، فَضَحِكُوا مِنْ حُمُوشَةِ سَاقَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَضْحَكُونَ؟! لَرِجْلُ عَبْدِ اللَّهِ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أُحُدٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو وہ درخت پر چڑھ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کچھ لانے کا حکم دیا تھا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو درخت پر چڑھتے ہوئے دیکھا تو ان کی پنڈلی پر بھی نظر پڑی، وہ ان کی پتلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کر ہنس پڑے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں ہنس رہے ہو؟ یقینا عبداللہ کا ایک پاؤں قیامت کے دن میزان عمل میں احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزنی ہوگا۔“