مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 898
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، اخبرنا عمر بن سعيد بن ابي حسين ، عن ابن ابي مليكة ، انه سمع ابن عباس ، يقول: وضع عمر بن الخطاب رضي الله عنه على سريره، فتكنفه الناس يدعون ويصلون قبل ان يرفع، وانا فيهم، فلم يرعني إلا رجل قد اخذ بمنكبي من ورائي، فالتفت فإذا هو علي بن ابي طالب رضي الله عنه، فترحم على عمر رضي الله عنه، فقال: ما خلفت احدا احب إلي ان القى الله تعالى بمثل عمله منك، وايم الله إن كنت لاظن ليجعلنك الله مع صاحبيك، وذلك اني كنت اكثر ان اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" فذهبت انا وابو بكر وعمر، ودخلت انا وابو بكر وعمر، وخرجت انا وابو بكر وعمر"، وإن كنت لاظن ليجعلنك الله معهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ، وَأَنَا فِيهِمْ، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَرَائِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ تَعَالَى بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَذَلِكَ أَنِّي كُنْتُ أُكْثِرُ أَنْ أَسْمَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" فَذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ"، وَإِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّكَ اللَّهُ مَعَهُمَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے جسد خاکی کو چار پائی پر لا کر رکھا گیا تو لوگوں نے چاروں طرف سے انہیں گھیر لیا، ان کے لئے دعائیں کرنے لگے، اور جنازہ اٹھائے جانے سے قبل ہی ان کی نماز جنازہ پڑھنے لگے، میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، اچانک ایک آدمی نے پیچھے سے آکر میرے کندھے پکڑ کر مجھے اپنی طرف متوجہ کیا، میں نے دیکھا تو وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لئے دعا رحمت کی اور انہیں مخاطب ہو کر فرمایا کہ آپ نے اپنے پیچھے کوئی ایسا شخص نہیں چھوڑا جس کے نامہ اعمال کے ساتھ مجھے اللہ سے ملنا زیادہ پسند ہو، واللہ! مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا، کیونکہ میں کثرت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنتا تھا کہ میں، ابوبکر اور عمر گئے؛ میں، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے ہیں؛ میں، ابوبکر اور عمر نکلے۔ اس لئے مجھے یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ان دونوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3685، م: 2389


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.