(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الله بن سلمة ، قال: دخلت على علي بن ابي طالب انا ورجلان: رجل من قومي، ورجل من بني اسد، احسب، فبعثهما وجها، وقال: اما إنكما علجان، فعالجا عن دينكما، ثم دخل المخرج فقضى حاجته، ثم خرج، فاخذ حفنة من ماء فتمسح بها، ثم جعل يقرا القرآن، قال: فكانه رآنا انكرنا ذلك، ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقضي حاجته، ثم يخرج فيقرا القرآن، وياكل معنا اللحم، ولم يكن يحجبه عن القرآن شيء، ليس الجنابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَا وَرَجُلَانِ: رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، أَحْسِبُ، فَبَعَثَهُمَا وَجْهًا، وَقَالَ: أَمَا إِنَّكُمَا عِلْجَانِ، فَعَالِجَا عَنْ دِينِكُمَا، ثُمَّ دَخَلَ الْمَخْرَجَ فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَأَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ فَتَمَسَّحَ بِهَا، ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَكَأَنَّهُ رَآنَا أَنْكَرْنَا ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْضِي حَاجَتَهُ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَيَأْكُلُ مَعَنَا اللَّحْمَ، وَلَمْ يَكُنْ يَحْجُبُهُ عَنِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ، لَيْسَ الْجَنَابَةَ".
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور دو دیگر آدمی جن میں سے ایک میری قوم کا آدمی تھا اور دوسرا بنو اسد میں سے تھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو اپنے سامنے بھیجا اور فرمایا کہ تم دونوں ابھی نا سمجھ ہو، اس لئے دین کو سمجھنے کے لئے مشق کرو، پھر وہ بیت الخلاء تشریف لے گئے اور قضاء حاجت کر کے باہر نکلے تو ایک مٹھی بھر پانی لے کر اسے اپنے چہرے پر پھیر لیا، اور قرآن پڑھنا شروع کر دیا، جب انہوں نے دیکھا کہ ہمیں اس پر تعجب ہو رہا ہے تو فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی قضاء حاجت کر کے باہر نکلنے کے بعد قرآن کریم پڑھنا شروع کر دیتے تھے، اور ہمارے ساتھ گوشت بھی کھا لیا کرتے تھے، آپ کو جنابت کے علاوہ کوئی چیز قرآن کریم کی تلاوت سے نہیں روک سکتی تھی۔