(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري سمع ابن اكيمة ، يحدث سعيد بن المسيب، يقول: سمعت ابا هريرة يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، صلاة يظن انها الصبح، فلما قضى صلاته، قال:" هل قرا منكم احد؟" قال رجل: انا، قال:" اقول: ما لي انازع القرآن؟!". قال معمر: عن الزهري فانتهى الناس عن القراءة فيما يجهر به رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال سفيان: خفيت علي هذه الكلمة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ ابْنَ أُكَيْمَةَ ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَاةً يَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ:" هَلْ قَرَأَ مِنْكُمْ أَحَدٌ؟" قَالَ رَجُلٌ: أَنَا، قَالَ:" أَقُولُ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟!". قَالَ مَعْمَرٌ: عَنِ الزُّهْرِيِّ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ سُفْيَانُ: خَفِيَتْ عَلَيَّ هَذِهِ الْكَلِمَةُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی ہمارا گمان یہ ہے کہ وہ فجر کی نماز تھی نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے قرأت کی ہے؟ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے قرأت کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ہی تو میں کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جا رہا تھا؟_x000D_
امام زہری رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد لوگ جہری نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے سے رک گئے راوی حدیث سفیان کہتے ہیں کہ یہ آخری جملہ مجھ پر مخفی رہا (میں سن نہیں سکا)
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وقوله: «فانتهى الناس....الخ» قال الحافظ ابن حجر في التلخيص: 231/1، هو من كلام الزهري.