(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يبيع حاضر لباد، او يتناجشوا، او يخطب الرجل على خطبة اخيه، او يبيع على بيع اخيه، ولا تسال المراة طلاق اختها، لتكتفئ ما في صحفتها، او إنائها، ولتنكح، فإنما رزقها على الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، أَوْ يَتَنَاجَشُوا، أَوْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، أَوْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، أَوْ إِنَائِهَا، وَلْتَنْكِحْ، فَإِنَّمَا رِزْقُهَا عَلَى اللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت کرے یا بیع میں دھوکہ دے یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے۔