مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7201
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، قال: ذكرها ابو هريرة ونسيها محمد، فصلى ركعتين، ثم سلم، واتى خشبة معروضة في المسجد، فقال: بيده عليها، كانه غضبان، وخرجت السرعان من ابواب المسجد، قالوا: قصرت الصلاة، قال: وفي القوم ابو بكر وعمر، فهاباه ان يكلماه، وفي القوم رجل في يديه طول، يسمى: ذا اليدين، فقال: يا رسول الله، انسيت ام قصرت الصلاة؟ فقال:" لم انس، ولم تقصر الصلاة"، قال:" كما يقول ذو اليدين؟" قالوا: نعم، قال: فجاء فصلى الذي ترك، ثم سلم، ثم كبر، فسجد مثل سجوده، او اطول، ثم رفع راسه وكبر". قال: فكان محمد يسال ثم سلم؟ فيقول: نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ، قَالَ: ذَكَرَهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَنَسِيَهَا مُحَمَّدٌ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، وَأَتَى خَشَبَةً مَعْرُوضَةً فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: بِيَدِهِ عَلَيْهَا، كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، وَخَرَجَتْ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، قَالُوا: قُصِرَتْ الصَّلَاةُ، قَالَ: وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ، يُسَمَّى: ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ:" لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرْ الصَّلَاةُ"، قَالَ:" كَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟" قَالُوا: نَعَمْ، قال: فَجَاءَ فَصَلَّى الَّذِي تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ". قَالَ: فَكَانَ مُحَمَّدٌ يُسْأَلُ ثُمَّ سَلَّمَ؟ فَيَقُولُ: نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی دو میں سے کوئی ایک نماز (جس کا نام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا تھا راوی محمد بھول گئے۔ غالباً مغرب یا عشاء) پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر ہی سلام پھیر دیا اور مسجد میں موجود اس تنے کے پاس تشریف لائے جو چوڑائی میں تھا اور اپنے ہاتھ سے ایسا اشارہ کیا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہوں جلد باز قسم کے لوگ مسجد سے نکلنے اور کہنے لگے کہ نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں اس وقت لوگوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی تھے لیکن اس معاملے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے میں انہیں ہیبت محسوس ہوئی انہی لوگوں میں ایک اور آدمی بھی تھا جس کے ہاتھ کچھ زیادہ لمبے تھے اور اسی بناء پر اسے ذوالیدین کہا جاتا تھا اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور جتنی رکعتیں چھوٹ گئی تھیں انہیں ادا کیا اور سلام پھیر کر اللہ اکبر کہا اور نماز کے سجدہ کی طرح یا اس سے کچھ طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر تکبیر کہی (اور بیٹھ گئے پھر دوبارہ تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا جو پہلے کی طرح یا اس سے کچھ طویل تھا پھر سجدہ سے سر اٹھا کر (تکبیر کہی) محمدنامی راوی سے جب پوچھا جاتا تھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلام پھیرا؟ تو وہ کہتے کہ مجھے خبردی گئی ہے کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.