(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، حدثنا الحجاج بن ارطاة ، عن عطاء الخراساني ، انه حدثه عن مولى امراته ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال:" إذا كان يوم الجمعة، خرج الشياطين يربثون الناس إلى اسواقهم، ومعهم الرايات، وتقعد الملائكة على ابواب المساجد يكتبون الناس على قدر منازلهم: السابق، والمصلي، والذي يليه، حتى يخرج الإمام، فمن دنا من الإمام، فانصت، واستمع، ولم يلغ، كان له كفلان من الاجر، ومن ناى عنه، فاستمع، وانصت، ولم يلغ، كان له كفل من الاجر، ومن دنا من الإمام، فلغا، ولم ينصت، ولم يستمع، كان عليه كفلان من الوزر، ومن ناى عنه، فلغا، ولم ينصت، ولم يستمع، كان عليه كفل من الوزر، ومن قال: صه، فقد تكلم، ومن تكلم، فلا جمعة له"، ثم قال: هكذا سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أخبرنا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ مَوْلَى امْرَأَتِهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، خَرَجَ الشَّيَاطِينُ يُرَبِّثُونَ النَّاسَ إِلَى أَسْوَاقِهِمْ، وَمَعَهُمْ الرَّايَاتُ، وَتَقْعُدُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى قَدْرِ مَنَازِلِهِمْ: السَّابِقَ، وَالْمُصَلِّيَ، وَالَّذِي يَلِيهِ، حَتَّى يَخْرُجَ الْإِمَامُ، فَمَنْ دَنَا مِنَ الْإِمَامِ، فَأَنْصَتَ، واسْتَمَعَ، وَلَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنَ الْأَجْرِ، وَمَنْ نَأَى عَنْهُ، فَاسْتَمَعَ، وَأَنْصَتَ، وَلَمْ يَلْغُ، كَانَ لَهُ كِفْلٌ مِنَ الْأَجْرِ، وَمَنْ دَنَا مِنَ الْإِمَامِ، فَلَغَا، وَلَمْ يُنْصِتْ، وَلَمْ يَسْتَمِعْ، كَانَ عَلَيْهِ كِفْلَانِ مِنَ الْوِزْرِ، وَمَنْ نَأَى عَنْهُ، فَلَغَا، وَلَمْ يُنْصِتْ، وَلَمْ يَسْتَمِعْ، كَانَ عَلَيْهِ كِفْلٌ مِنَ الْوِزْرِ، وَمَنْ قَالَ: صَهٍ، فَقَدْ تَكَلَّمَ، وَمَنْ تَكَلَّمَ، فَلَا جُمُعَةَ لَهُ"، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو شیاطین اپنے اپنے ٹھکانوں سے نکل پڑتے ہیں اور لوگوں کو بازاروں میں روکنے کی کوششیں کرتے ہیں ان کے ساتھ کچھ جھنڈے بھی ہوتے ہیں دوسری طرف فرشتے مسجدوں کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کے لئے ان کے مراتب کے مطابق ثواب لکھتے ہیں، پہلے کا، دوسرے کا، اس کے بعد آنے والے کا، یہاں تک کہ امام نکل آئے، سو جو شخص امام کے قریب ہو، خاموشی سے بیٹھ کر توجہ سے اس کی بات سنے، کوئی لغو حرکت نہ کرے تو اس کے لی دہرا اجر ہے اور جو شخص امام سے دور ہو لیکن پھر بھی خاموش بیٹھ کر توجہ سے سننے میں مشغول رہے اور کوئی لغو حرکت نہ کرے تو اس کے لئے اکہرا اجر ہے اور جو شخص امام کے قریب بیٹھ کر بیکار کاموں میں لگا رہے، خاموشی سے بیٹھے اور نہ ہی توجہ سے اس کی بات سنے تو اسے اکہرا گناہ ہو گا اور جو شخص کسی کو خاموش کرانے کے لئے ”سی“ کی آواز نکالے تو اس نے بھی بات کی اور جس شخص نے بات کی اسے جمعہ کا کوئی ثواب نہیں ملے گا، پھر فرمایا کہ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا ہے۔