(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رجلا من بني فزارة اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، إن امراته ولدت غلاما اسود، وكانه يعرض ان ينتفي منه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الك إبل؟" قال: نعم، قال:" ما الوانها؟" قال: حمر، قال:" فيها ذود اورق؟" قال: نعم، فيها ذود اورق، قال:" ومما ذاك؟" قال: لعله نزعه عرق، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وهذا لعله يكون نزعه عرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتَهُ وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ، وَكَأَنَّهُ يُعَرِّضُ أَنْ يَنْتَفِيَ مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَكَ إِبِلٌ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَا أَلْوَانُهَا؟" قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ:" فِيهَا ذَوْدٌ أَوْرَقُ؟" قَالَ: نَعَمْ، فِيهَا ذَوْدٌ أَوْرَقُ، قَالَ:" وَمِمَّا ذَاكَ؟" قَالَ: لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَذَا لَعَلَّهُ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنوفزارہ کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میری بیوی نے ایک سیاہ رنگت والا لڑکا جنم دیا ہے دراصل وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بچے کا نسب خود سے ثابت نہ کرنے کی درخواست پیش کرنا چاہ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ان کی رنگت کیا ہے؟ اس نے کہا سرخ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! اس میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرخ اونٹوں میں خاکستری رنگ کا اونٹ کیسے آگیا؟ اس نے کہا کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیاہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس بچے کے متعلق بھی یہی سمجھ لو کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔