(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة ، حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عمرو بن الوليد ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، هل تحس بالوحي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم، اسمع صلاصل، ثم اسكت عند ذلك، فما من مرة يوحى إلي إلا ظننت ان نفسي تفيض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ تُحِسُّ بِالْوَحْيِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، أَسْمَعُ صَلَاصِلَ، ثُمَّ أَسْكُتُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَمَا مِنْ مَرَّةٍ يُوحَى إِلَيَّ إِلَّا ظَنَنْتُ أَنَّ نَفْسِي تَفِيضُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ!! کیا آپ کو وحی کا احساس ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! مجھے گھنٹیوں کی آواز محسوس ہوتی ہے اس وقت میں خاموش ہوجاتا ہوں اور جتنی مرتبہ بھی مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے ہر مرتبہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب میری روح نکل جائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وعمرو بن الوليد مجهول. قوله : «أسمع صلاصل» له أصل فى الصحيح، خ:2 ، م:2333.