مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 7068
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا بكر بن مضر ، عن ابن الهاد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عام غزوة تبوك قام من الليل يصلي، فاجتمع وراءه رجال من اصحابه يحرسونه، حتى إذا صلى وانصرف إليهم، فقال لهم:" لقد اعطيت الليلة خمسا، ما اعطيهن احد قبلي: اما انا فارسلت إلى الناس كلهم عامة، وكان من قبلي إنما يرسل إلى قومه، ونصرت على العدو بالرعب، ولو كان بيني وبينهم مسيرة شهر لملئ منه رعبا، واحلت لي الغنائم آكلها، وكان من قبلي يعظمون اكلها، كانوا يحرقونها، وجعلت لي الارض مساجد وطهورا، اينما ادركتني الصلاة تمسحت وصليت، وكان من قبلي يعظمون ذلك، إنما كانوا يصلون في كنائسهم وبيعهم، والخامسة، هي ما هي، قيل لي سل، فإن كل نبي قد سال، فاخرت مسالتي إلى يوم القيامة، فهي لكم ولمن شهد ان لا إله إلا الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ غَزْوَةِ تَبُوكَ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي، فَاجْتَمَعَ وَرَاءَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَحْرُسُونَهُ، حَتَّى إِذَا صَلَّى وَانْصَرَفَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ لَهُمْ:" لَقَدْ أُعْطِيتُ اللَّيْلَةَ خَمْسًا، مَا أُعْطِيَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي: أَمَّا أَنَا فَأُرْسِلْتُ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ عَامَّةً، وَكَانَ مَنْ قَبْلِي إِنَّمَا يُرْسَلُ إِلَى قَوْمِهِ، وَنُصِرْتُ عَلَى الْعَدُوِّ بِالرُّعْبِ، وَلَوْ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ مَسِيرَةُ شَهْرٍ لَمُلِئَ مِنْهُ رُعْبًا، وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ آكُلُهَا، وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ أَكْلَهَا، كَانُوا يُحْرِقُونَهَا، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسَاجِدَ وَطَهُورًا، أَيْنَمَا أَدْرَكَتْنِي الصَّلَاةُ تَمَسَّحْتُ وَصَلَّيْتُ، وَكَانَ مَنْ قَبْلِي يُعَظِّمُونَ ذَلِكَ، إِنَّمَا كَانُوا يُصَلُّونَ فِي كَنَائِسِهِمْ وَبِيَعِهِمْ، وَالْخَامِسَةُ، هِيَ مَا هِيَ، قِيلَ لِي سَلْ، فَإِنَّ كُلَّ نَبِيٍّ قَدْ سَأَلَ، فَأَخَّرْتُ مَسْأَلَتِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَهِيَ لَكُمْ وَلِمَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ تبوک کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کے لئے بیدار ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بہت سے صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ حفاظت کے خیال سے جمع ہو گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: آج رات مجھے پانچ خوبیاں دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں چنانچہ مجھے ساری انسانیت کی طرف عمومی طور پر پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے ایک مخصوص قوم کی طرف پیغمبر آیا کرتے تھے۔ دشمن پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ اگر میرے اور دشمن کے درمیان ایک مہینے کی مسافت بھی ہو تو وہ رعب سے بھرپور ہوجاتا ہے میرے لئے مال غنیمت کو کلی طور پر حلال قرار دے دیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے انبیاء کر ام (علیہم السلام) اسے کھانا بڑا گناہ سمجھتے تھے اس لئے وہ اسے جلادیتے تھے۔ پھر میرے لئے پوری زمین کو مسجد اور باعث پاکیزگی بنادیا گیا ہے جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے میں زمین ہی پر تیمم کر کے نماز پڑھ لوں گا مجھ سے پہلے انبیاء کر ام (علیہم السلام) اسے بہت بڑی بات سمجھتے تھے اس لئے وہ صرف اپنے گرجوں اور معبدوں میں ہی نماز پڑھتے تھے اور پانچویں خوبی سب سے بڑی ہے اور وہ یہ کہ مجھ سے کہا گیا آپ مانگیں کیونکہ ہر نبی نے مانگا ہے لیکن میں نے اپنا سوال قیامت کے دن تک مؤخر کر دیا ہے جس کا فائدہ تمہیں اور لاالہ الا اللہ کی گواہی دینے والے ہر شخص کو ہو گا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.