(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: وحدثني عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده عبد الله بن عمرو ، ان وفد هوازن اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالجعرانة، وقد اسلموا، فقالوا: يا رسول الله، إنا اصل وعشيرة، وقد اصابنا من البلاء ما لا يخفى عليك، فامنن علينا، من الله عليك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابناؤكم ونساؤكم احب إليكم، ام اموالكم؟" قالوا: يا رسول الله، خيرتنا بين احسابنا وبين اموالنا، بل ترد علينا نساؤنا وابناؤنا، فهو احب إلينا، فقال لهم:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب فهو لكم، فإذا صليت للناس الظهر، فقوموا، فقولوا: إنا نستشفع برسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المسلمين، وبالمسلمين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، في ابنائنا ونسائنا، فساعطيكم عند ذلك واسال لكم"، فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس الظهر قاموا، فتكلموا بالذي امرهم به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب فهو لكم"، قال المهاجرون: وما كان لنا، فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالت الانصار: وما كان لنا فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال الاقرع بن حابس: اما انا وبنو تميم فلا! وقال عيينة بن حصن بن حذيفة بن بدر اما انا وبنو فزارة، فلا! قال عباس بن مرداس: اما انا وبنو سليم فلا! قالت بنو سليم: لا، ما كان لنا فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: يقول عباس: يا بني سليم، وهنتموني! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما من تمسك منكم بحقه من هذا السبي فله بكل إنسان ست فرائض من اول شيء نصيبه، فردوا على الناس ابناءهم ونساءهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ وَفْدَ هَوَازِنَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعِرَّانَةِ، وَقَدْ أَسْلَمُوا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ، وَقَدْ أَصَابَنَا مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ، فَامْنُنْ عَلَيْنَا، مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" أَبْنَاؤُكُمْ وَنِسَاؤُكُمْ أَحَبُّ إِلَيْكُمْ، أَمْ أَمْوَالُكُمْ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَبَيْنَ أَمْوَالِنَا، بَلْ تُرَدُّ عَلَيْنَا نِسَاؤُنَا وَأَبْنَاؤُنَا، فَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْنَا، فَقَالَ لَهُمْ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ، فَإِذَا صَلَّيْتُ لِلنَّاسِ الظُّهْرَ، فَقُومُوا، فَقُولُوا: إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ، وَبِالْمُسْلِمِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي أَبْنَائِنَا وَنِسَائِنَا، فَسَأُعْطِيكُمْ عِنْدَ ذَلِكَ وَأَسْأَلُ لَكُمْ"، فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ الظُّهْرَ قَامُوا، فَتَكَلَّمُوا بِالَّذِي أَمَرَهُمْ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي ولِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَهُوَ لَكُمْ"، قَالَ الْمُهَاجِرُونَ: وَمَا كَانَ لَنَا، فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: وَمَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا! وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَةَ، فَلَا! قَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا! قَالَتْ بَنُو سُلَيْمٍ: لَا، مَا كَانَ لَنَا فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ عَبَّاسٌ: يَا بَنِي سُلَيْمٍ، وَهَّنْتُمُونِي! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَنْ تَمَسَّكَ مِنْكُمْ بِحَقِّهِ مِنْ هَذَا السَّبْيِ فَلَهُ بِكُلِّ إِنْسَانٍ سِتُّ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ نُصِيبُهُ، فَرَدُّوا عَلَى النَّاسِ أَبْنَاءَهُمْ وَنِسَاءَهُمْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر جب بنوہوازن کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں بھی وہاں موجود تھا وفد کے لوگ کہنے لگے اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اصل میں نسل اور خاندانی لوگ ہیں آپ ہم پر مہربانی کیجئے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا اور ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی عورتوں اور بچوں اور مال میں سے کسی ایک کو اختیار کر لو وہ کہنے لگے کہ آپ نے ہمیں ہمارے حسب اور مال کے بارے میں اختیار دیا ہے ہم اپنی اولاد کو مال پر ترجیح دیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہو گا وہی تمہارے لئے ہو گا جب میں ظہر کی نماز پڑھ چکوں تو اس وقت اٹھ کر تم لوگ یوں کہنا کہ ہم اپنی عورتوں اور بچوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں کے سامنے اور مسلمانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سفارش کی درخواست کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے ایساہی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میرے لئے اور بنوعبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے ہے، مہاجرین کہنے لگے کہ جو ہمارے لئے ہے وہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے انصارنے بھی یہی کہا عیینہ بن بدر کہنے لگا کہ جو میرے لئے اور بنوفزارہ کے لئے ہے وہ نہیں، اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنوتمیم بھی اس میں شامل نہیں عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنوسلیم بھی اس میں شامل نہیں ان دونوں قبیلوں کے لوگ بولے تم غلط کہتے ہو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کر دو جو شخص مال غنیمت کی کوئی چیز اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سے پہلا جو مال غنیمت آئے گا اس میں سے اس کے چھ حصے ہمارے ذمے ہیں۔