مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6936
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت رجلا من مزينة وهو يسال النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر نحو حديث ابن إدريس، قال: و ساله عن الثمار وما كان في اكمامه، فقال:" من اكل بفمه، ولم يتخذ خبنة فليس عليه شيء، ومن وجد قد احتمل ففيه ثمنه مرتين وضرب نكال، فما اخذ من جرانه، ففيه القطع، إذا بلغ ما يؤخذ من ذلك ثمن المجن"، قال: يا رسول الله، ما نجد في السبيل العامر من اللقطة، قال:" عرفها حولا، فإن جاء صاحبها، وإلا فهي لك"، قال: يا رسول الله، ما نجد في الخرب العادي؟ قال:" فيه وفي الركاز الخمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ وَهُوَ يَسْأَلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ إِدْرِيسَ، قَالَ: وَ سَأَلَهُ عَنِ الثِّمَارِ وَمَا كَانَ فِي أَكْمَامِهِ، فَقَالَ:" مَنْ أَكَلَ بِفَمِهِ، وَلَمْ يَتَّخِذْ خُبْنَةً فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ، وَمَنْ وُجِدَ قَدْ احْتَمَلَ فَفِيهِ ثَمَنُهُ مَرَّتَيْنِ وَضَرْبُ نَكَالٍ، فَمَا أَخَذَ مِنْ جِرَانِهِ، فَفِيهِ الْقَطْعُ، إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَجِدُ فِي السَّبِيلِ الْعَامِرِ مِنَ اللُّقَطَةِ، قَالَ:" عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَجِدُ فِي الْخَرِبِ الْعَادِيِّ؟ قَالَ:" فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کرتے ہوئے سنا۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی اور فرمایا: کہ اس نے پوچھا یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کر لے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے جو پھل کھا لئے اور انہیں چھپا کر نہیں ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہو گی لیکن جو پھل وہ اٹھا کر لے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہو گی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کر نے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدار کم از کم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ!! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آباد علاقے کے راستے میں ملے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کر اؤ اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس کے حوالے کر دو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو؟ فرمایا: اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن.


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.