(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا محمد بن مهاجر ، اخبرني عروة بن رويم ، عن ابن الديلمي الذي كان يسكن بيت المقدس، قال: ثم سالته هل سمعت يا عبد الله بن عمرو رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر شارب الخمر بشيء؟ قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يشرب الخمر احد من امتي فيقبل الله منه صلاة اربعين صباحا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ الَّذِي كَانَ يَسْكُنُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ، قَالَ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ هَلْ سَمِعْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ شَارِبَ الْخَمْرِ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي فَيَقْبَلَ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ صَبَاحًا".
عبداللہ بن دیلمی رحمہ اللہ جو بیت المقدس میں رہتے تھے " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا اے عبداللہ بن عمرو کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شرابی کے متعلق کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص شراب کا ایک گھونٹ پی لے چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله خلق خلقه، ثم جعلهم في ظلمة، ثم اخذ من نوره ما شاء فالقاه عليهم، فاصاب النور من شاء ان يصيبه، واخطا من شاء، فمن اصابه النور يومئذ فقد اهتدى، ومن اخطا يومئذ ضل، فلذلك قلت جف القلم بما هو كائن".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ خَلْقَهُ، ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِي ظُلْمَةٍ، ثُمَّ أَخَذَ مِنْ نُورِهِ مَا شَاءَ فَأَلْقَاهُ عَلَيْهِمْ، فَأَصَابَ النُّورُ مَنْ شَاءَ أَنْ يُصِيبَهُ، وَأَخْطَأَ مَنْ شَاءَ، فَمَنْ أَصَابَهُ النُّورُ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ اهْتَدَى، وَمَنْ أَخْطَأَ يَوْمَئِذٍ ضَلَّ، فَلِذَلِكَ قُلْتُ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ".
اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا پھر اسی دن ان پر نور ڈالا جس پر وہ نور پڑگیا وہ ہدایت پا گیا اور جسے وہ نور نہ مل سکا وہ گمراہ ہو گیا اسی وجہ سے کہتا ہوں کہ اللہ کے علم کے مطابق لکھ کر قلم خشک ہوچکے۔