مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6852
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو مغيرة ، حدثنا هشام بن الغاز ، حدثني عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: هبطنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من ثنية اذاخر، قال: فنظر إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا علي ريطة مضرجة بعصفر، فقال:" ما هذه؟" فعرفت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كرهها، فاتيت اهلي وهم يسجرون تنورهم، فلففتها، ثم القيتها فيه، ثم اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما فعلت الريطة؟" قال: قلت: قد عرفت ما كرهت منها، فاتيت اهلي وهم يسجرون تنورهم فالقيتها فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فهلا كسوتها بعض اهلك؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُغِيرَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: هَبَطْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا عَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِعُصْفُرٍ، فَقَالَ:" مَا هَذِهِ؟" فَعَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَرِهَهَا، فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ، فَلَفَفْتُهَا، ثُمَّ أَلْقَيْتُهَا فِيهِ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا فَعَلَتْ الرَّيْطَةُ؟" قَالَ: قُلْتُ: قَدْ عَرَفْتُ مَا كَرِهْتَ مِنْهَا، فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَأَلْقَيْتُهَا فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلَّا كَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِكَ؟".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثنیہ اذاخر " سے نیچے اتر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا تو مجھ پر عصفر سے رنگی ہوئی ایک چادر دکھائی دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ میں سمجھ گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند نہیں فرمایا: : چنانچہ جب میں اپنے گھر پہنچا تو اہل خانہ تنور دہکا رہے تھے میں نے اس چادر کو لپیٹا اور تنور میں جھونک دیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس چادر کا کیا کیا؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ کی ناگواری کا احساس ہو گیا تھا اس لئے جب میں اپنے گھر پہنچا تو گھر والے تنور دہکا رہے تھے میں نے وہ چادر اس میں پھینک دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے وہ چادر اپنے گھرکے کسی فرد (خاتون) کو کیوں نہ پہنا دی؟

حكم دارالسلام: إسناده حسن

حدیث نمبر: 6852M
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وذكر انه حين هبط بهم من ثنية اذاخر صلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جدر اتخذه قبلة، فاقبلت بهمة تمر بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم، فما زال يدارئها ويدنو من الجدر، حتى نظرت إلى بطن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد لصق بالجدار، ومرت من خلفه.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَذَكَرَ أَنَّهُ حِينَ هَبَطَ بِهِمْ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ صَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَدْرٍ اتَّخَذَهُ قِبْلَةً، فَأَقْبَلَتْ بَهْمَةٌ تَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا زَالَ يُدَارِئُهَا وَيَدْنُو مِنَ الْجَدْرِ، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى بَطْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لَصِقَ بِالْجِدَارِ، وَمَرَّتْ مِنْ خَلْفِهِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ نے یہ بھی ذکر کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں لے کر '' ثنیہ اذخر " سے نیچے اتر رہے تھے تو انہیں ایک دیوار کی آڑ میں جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کے رخ سترہ بنا لیا تھا نماز پڑھائی دوران نماز ایک جانور آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سے گزرنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے مسلسل دور کرتے اور خود دیوار کے قریب ہوتے گئے یہاں تک کہ میں نے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بطن مبارک دیوار سے لگ گیا اور جانور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے گزر گیا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.