(حديث مرفوع) حدثنا الحسين ، حدثني ابن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن يعني ابن الحارث ، اخبرني عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، انه سمع رجلا من مزينة سال رسول الله صلى الله عليه وسلم ماذا تقول: يا رسول الله، في ضالة الإبل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما لك ولها؟ معها حذاؤها وسقاؤها"، قال: فضالة الغنم؟ قال:" لك او لاخيك او للذئب"، قال: فمن اخذها من مرتعها؟ قال:" عوقب وغرم مثل ثمنها، ومن استطلقها من عقال، او استخرجها من حفش وهي المظال فعليه القطع"، قال: يا رسول الله، فالثمر يصاب في اكمامه؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس على آكل سبيل، فمن اتخذ خبنة غرم مثل ثمنها وعوقب، ومن اخذ شيئا منها بعد ان اوى إلى مربد او كسر عنها بابا، فبلغ ما ياخذ ثمن المجن، فعليه القطع"، قال: يا رسول الله، فالكنز نجده في الخرب وفي الآرام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فيه وفي الركاز الخمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا تَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي ضَالَّةِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لَكَ وَلَهَا؟ مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا"، قَالَ: فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ"، قَالَ: فَمَنْ أَخَذَهَا مِنْ مَرْتَعِهَا؟ قَالَ:" عُوقِبَ وَغُرِّمَ مِثْلَ ثَمَنِهَا، وَمَنْ اسْتَطْلَقَهَا مِنْ عِقَالٍ، أَوْ اسْتَخْرَجَهَا مِنْ حِفْشٍ وَهِيَ الْمَظَالُّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالثَّمَرُ يُصَابُ فِي أَكْمَامِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى آكِلٍ سَبِيلٌ، فَمَنْ اتَّخَذَ خُبْنَةً غُرِّمَ مِثْلَ ثَمَنِهَا وَعُوقِبَ، وَمَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنْهَا بَعْدَ أَنْ أَوَى إِلَى مِرْبَدٍ أَوْ كَسَرَ عَنْهَا بَابًا، فَبَلَغَ مَا يَأْخُذُ ثَمَنَ الْمِجَنِّ، فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْكَنْزُ نَجِدُهُ فِي الْخَرِبِ وَفِي الْآرَامِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ! میں آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے آیاہوں کہ گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ساتھ اس کا " سم " اور اس کا " مشکیزہ " ہوتا ہے اس نے پوچھا کہ گمشدہ بکر ی کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا تم اسے لے جاؤ گے یا تمہارا کوئی بھائی لے جائے گا یا کوئی بھیڑیا لے جائے گا۔ اس نے پوچھا وہ محفوظ بکر ی جو اپنی چراگاہ میں ہو اسے چوری کر نے والے کے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی دوگنی قیمت اور سزا اور جسے باڑے سے چرایا گیا ہو تو اس میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اس نے پوچھا یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کر لے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے جو پھل کھا لئے چھپا کر ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہو گی لیکن جو پھل وہ اٹھا کر لے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہو گی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کر نے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدار کم از کم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔
اس نے پوچھا یا رسول اللہ!! اس خزانے کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی ویران یا آباد علاقے میں ملے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔