(حديث مرفوع) حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الحارث بن يزيد ، عن عبد الله بن زرير الغافقي ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نصلي، إذ انصرف ونحن قيام، ثم اقبل وراسه يقطر، فصلى لنا الصلاة، ثم قال:" إني ذكرت اني كنت جنبا حين قمت إلى الصلاة لم اغتسل، فمن وجد منكم في بطنه رزا، او كان على مثل ما كنت عليه، فلينصرف حتى يفرغ من حاجته، او غسله، ثم يعود إلى صلاته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُرَيْرٍ الْغَافِقِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُصَلِّي، إِذْ انْصَرَفَ وَنَحْنُ قِيَامٌ، ثُمَّ أَقْبَلَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَصَلَّى لَنَا الصَّلَاةَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنِّي ذَكَرْتُ أَنِّي كُنْتُ جُنُبًا حِينَ قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ لَمْ أَغْتَسِلْ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ فِي بَطْنِهِ رِزًّا، أَوْ كَانَ عَلَى مِثْلِ مَا كُنْتُ عَلَيْهِ، فَلْيَنْصَرِفْ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ حَاجَتِهِ، أَوْ غُسْلِهِ، ثُمَّ يَعُودُ إِلَى صَلَاتِهِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز چھوڑ کر گھر چلے گئے اور ہم کھڑے کے کھڑے ہی رہ گئے، تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو آپ کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازسرنو ہمیں نماز پڑھائی اور بعد فراغت فرمایا کہ جب میں نماز کے لئے کھڑا ہو گیا تب مجھے یاد آیا کہ میں تو اختیاری طور پر ناپاک ہو گیا تھا اور ابھی تک میں نے غسل نہیں کیا، اس لئے اگر تم میں سے کسی شخص کو اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو رہی ہو یا میری جیسی کیفیت کا وہ شکار ہو جائے تو اسے چاہیے کہ واپس لوٹ جائے اور اپنی ضرورت پوری کر کے یا غسل کر کے پھر نماز کی طرف متوجہ ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، وانظر حديث أبى هريرة الصحيح فى المسند : 2/ 338، ففيه أن انصرافه كان قبل الدخول فى الصلاة