(حديث موقوف) حدثنا حدثنا موسى بن داود ، حدثنا عبد الله بن المؤمل ، عن ابن ابي مليكة ، قال: كان ربما سقط الخطام من يد ابي بكر الصديق ، قال: فيضرب بذراع ناقته فينيخها فياخذه، قال: فقالوا له: افلا امرتنا نناولكه؟ فقال:" إن حبيبي رسول الله صلى الله عليه وسلم امرني ان لا اسال الناس شيئا".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: كَانَ رُبَّمَا سَقَطَ الْخِطَامُ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، قَالَ: فَيَضْرِبُ بِذِرَاعِ نَاقَتِهِ فَيُنِيخُهَا فَيَأْخُذُهُ، قَالَ: فَقَالُوا لَهُ: أَفَلَا أَمَرْتَنَا نُنَاوِلُكَهُ؟ فَقَالَ:" إِنَّ حَبِيبِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي أَنْ لَا أَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا".
سیدنا ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے اگر اونٹنی کی لگام چھوٹ کر گر جاتی، تو آپ اپنی اونٹنی کے اگلے پاؤں پر ہاتھ مارتے، وہ بیٹھ جاتی تو خود اس کی لگام اٹھاتے، ہم عرض کرتے کہ آپ ہمیں کیوں نہیں حکم دیتے کہ ہم آپ کو پکڑا دیں؟ فرماتے: میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس بات کا حکم دیا ہے کہ لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کروں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبد الله بن المؤمل ضعيف، وابن أبى مليكة لم يدرك أبابكر