مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6425
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا حنظلة بن ابي سفيان ، سمعت سالما , يقول: عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" رايت عند الكعبة، مما يلي المقام، رجلا آدم، سبط الراس، واضعا يده على رجلين، يسكب راسه، او يقطر، فسالت: من هذا؟ فقيل: عيسى ابن مريم , او المسيح ابن مريم، لا ادري اي ذلك، قال، ثم رايت وراءه رجلا احمر، جعد الراس، اعور عين اليمنى، اشبه من رايت به ابن قطن، فسالت: من هذا؟ فقيل: المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ سَالِمًا , يَقُولُ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رَأَيْتُ عِنْدَ الْكَعْبَةِ، مِمَّا يَلِي الْمَقَامَ، رَجُلًا آدَمَ، سَبْطَ الرَّأْسِ، وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَجُلَيْنِ، يَسْكُبُ رَأْسُهُ، أَوْ يَقْطُرُ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ , أَوْ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَ، ثُمَّ رَأَيْتُ وَرَاءَهُ رَجُلًا أَحْمَرَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى، أَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ ابْنُ قَطَنٍ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک مرتبہ خواب میں خانہ کعبہ کے پاس گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والے ایک آدمی کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ دو آدمیوں پر رکھا ہوا تھا اس کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ یہ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں پھر ان کے پیچھے میں نے سرخ رنگ میں کے گھنگھریالے بالوں والے دائیں آنکھ سے کانے اور میری دید کے مطابق ابن قطن سے انتہائی مشابہہ شخص کو دیکھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلایہ مسیح دجال ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3439، م: 169


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.