(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا هشام يعني ابن سعد ، عن زيد يعني بن اسلم ، عن ابيه ، قال: دخلت مع ابن عمر على عبد الله بن مطيع، فقال مرحبا بابي عبد الرحمن، ضعوا له وسادة. فقال ابن عمر : إنما جئت لاحدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من نزع يدا من طاعة، فإنه ياتي يوم القيامة لا حجة له، ومن مات وهو مفارق للجماعة، فإنه يموت ميتة جاهلية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ يَعْنِي بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ، فَقَالَ مَرْحَبًا بِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ضَعُوا لَهُ وِسَادَةً. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : إِنَّمَا جِئْتُ لِأُحَدِّثَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ نَزَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ، وَمَنْ مَاتَ وَهُوَ مَفَارِقٌ لِلْجَمَاعَةِ، فَإِنَّهُ يَمُوتُ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
زید بن اسلم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عبداللہ بن مطیع کے یہاں گیا، اس نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خوش آمدید کہا اور لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں تکیہ پیش کرو، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ”کہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے آیا ہوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص صحیح حکمران وقت سے ہاتھ کھینچتا ہے قیامت کے دن اس کی کوئی حجت قبول نہ ہو گی اور جو شخص " جماعت " کو چھوڑ کر مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1851 ، وهذا إسناد حسن