(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: بلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا رمى الجمرة الاولى التي تلي المسجد، رماها بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ثم يقوم امامها، فيستقبل البيت، رافعا يديه يدعو، وكان يطيل الوقوف، ثم يرمي الثانية بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ثم ينصرف ذات اليسار إلى بطن الوادي، فيقف، ويستقبل القبلة رافعا يديه يدعو، ثم يمضي حتى ياتي الجمرة التي عند العقبة، فيرميها بسبع حصيات، يكبر عند كل حصاة، ثم ينصرف ولا يقف" , قال الزهري: سمعت سالما يحدث , عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل هذا، وكان ابن عمر يفعل مثل هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الْأُولَى الَّتِي تَلِي الْمَسْجِدَ، رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَقُومُ أَمَامَهَا، فَيَسْتَقْبِلُ الْبَيْتَ، رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَرْمِي الثَّانِيَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ ذَاتَ الْيَسَارِ إِلَى بَطْنِ الْوَادِي، فَيَقِفُ، وَيَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَمْضِي حَتَّى يَأْتِيَ الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ، فَيَرْمِيَهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ عِنْدَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ وَلَا يَقِفُ" , قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ هَذَا، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ مِثْلَ هَذَا.
امام زہری رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ اولیٰ جو مسجد کے قریب ہے کی رمی فرماتے تو سات کنکر یاں مارتے اور ہر کنکر ی پر تکبیر کہتے تھے پھر اس کے سامنے کھڑے ہو کر بیت اللہ کا رخ کرتے ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتے اور طویل وقوف فرماتے پھر جمرہ ثانیہ کو سات کنکر یاں مارتے اور ہر کنکر ی پر تکبیر کہتے اور بائیں جانب بطن وادی کی طرف چلے جاتے وقوف کرتے بیت اللہ کا رخ کرتے اور ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتے پھر جمرہ عقبہ پر تشریف لاتے اسے بھی سات کنکر یاں مارتے اور ہر کنکر ی پر تکبیر کہتے اس کے بعد وقوف نہ فرماتے بلکہ واپس لوٹ جاتے تھے۔
امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سالم رحمہ اللہ کو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اسی طرح بیان کرتے ہوئے سنا ہے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔