(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن مسعدة ، عن ابن عجلان ، وصفوان ، قال: اخبرنا ابن عجلان ، المعنى، عن القعقاع بن حكيم , ان عبد العزيز بن مروان كتب إلى عبد الله بن عمر ان ارفع إلي حاجتك، قال: فكتب إليه عبد الله بن عمر , إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ابدا بمن تعول، واليد العليا خير من اليد السفلى"، وإني لاحسب اليد العليا المعطية، والسفلى السائلة، وإني غير سائلك شيئا، ولا راد رزقا ساقه الله إلي منك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، وَصَفْوَانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، الْمَعْنَى، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ , أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنْ ارْفَعْ إِلَيَّ حَاجَتَكَ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" ابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى"، وَإِنِّي لَأَحْسِبُ الْيَدَ الْعُلْيَا الْمُعْطِيَةَ، وَالسُّفْلَى السَّائِلَةَ، وَإِنِّي غَيْرُ سَائِلِكَ شَيْئًا، وَلَا رَادٍّ رِزْقًا سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيَّ مِنْكَ.
قعقاع بن حکیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالعزیزبن مروان نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو خط لکھا کہ آپ کی جو ضروریات ہیں وہ میرے سامنے پیش کر دیجئے (تاکہ میں انہیں پورا کر نے کا حکم دوں) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس خط کے جواب میں لکھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور دینے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جن کی پرورش تمہاری ذمہ داری میں ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اوپر والے ہاتھ سے مراد دینے والا ہاتھ ہے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد مانگنے والا ہاتھ ہے میں تم سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ ہی اس رزق کو لوٹاؤں گا جو اللہ مجھے تمہاری طرف سے عطاء فرمائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل ابن عجلان