(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا مالك يعني ابن انس ، عن قطن بن وهب ، عن يحنس , ان مولاة لابن عمر اتته، فقالت: عليك السلام يا ابا عبد الرحمن، قال: وما شانك؟ قالت: اردت الخروج إلى الريف، فقال لها: اقعدي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يصبر على لاوائها وشدتها احد إلا كنت له شهيدا او شفيعا يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ يُحَنَّسَ , أَنَّ مَوْلَاةً لِابْنِ عُمَرَ أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: وَمَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَرَدْتُ الْخُرُوجَ إِلَى الرِّيفِ، فَقَالَ لَهَا: اقْعُدِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقَولَ:" لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
یوحنس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک باندی ان کے پاس آگئی اور کہنے لگی اے ابوعبدالرحمن آپ کو سلام ہو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے پوچھا کیا مطلب؟ اس نے کہا کہ میں کسی سرسبز و شاداب علاقے میں جانا چاہتی ہوں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: بیٹھ جاؤ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مدینہ منورہ کی تکالیف اور سختیوں پر صبر کرے میں قیامت کے دن اس کی سفارش کروں گا۔