(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثني كثير يعني ابن زيد ، عن المطلب بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر , انه كان واقفا بعرفات، فنظر إلى الشمس حين تدلت مثل الترس للغروب، فبكى، واشتد بكاؤه، فقال له رجل عنده: يا ابا عبد الرحمن، قد وقفت معي مرارا لم تصنع هذا! فقال: ذكرت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو واقف بمكاني هذا، فقال:" ايها الناس، إنه لم يبق من دنياكم فيما مضى منها إلا كما بقي من يومكم هذا فيما مضى منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي كَثِيرٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ كَانَ وَاقِفًا بِعَرَفَاتٍ، فَنَظَرَ إِلَى الشَّمْسِ حِينَ تَدَلَّتْ مِثْلَ التُّرْسِ لِلْغُرُوبِ، فَبَكَى، وَاشْتَدَّ بُكَاؤُهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ عِنْدَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَدْ وَقَفْتَ مَعِي مِرَارًا لِمَ تَصْنَعُ هَذَا! فَقَالَ: ذَكَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِمَكَانِي هَذَا، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ دُنْيَاكُمْ فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ میدان عرفات میں وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے سورج کو دیکھا جو غروب کے لئے ڈھال کی طرح لٹک آیا تھا وہ اسے دیکھ کر رونے لگے اور خوب روئے ایک آدمی نے پوچھا کہ اے ابو عبدالرحمن آپ کے ساتھ مجھے کئی مرتبہ وقوف کا موقع ملا ہے لیکن کبھی آپ نے ایسا نہیں کیا؟ انہوں نے فرمایا: کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد آگئی وہ بھی اسی جگہ پر وقوف کئے ہوئے تھے انہوں نے فرمایا: تھا لوگو! دنیا کی جتنی زندگی گزر چکی ہے اس کے بقیہ حصے کی نسبت صرف اتنی ہی ہے جتنی اس دن کے بقیہ حصے کی گزرے ہوئے دن کے ساتھ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، المطلب بن عبدالله مدلس، وقد عنعن .