(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الملك ، عن انس بن سيرين ، قال: كنت مع ابن عمر بعرفات، فلما كان حين راح رحت معه، حتى اتى الإمام، فصلى معه الاولى والعصر، ثم وقف معه وانا واصحاب لي، حتى افاض الإمام فافضنا معه، حتى انتهينا إلى المضيق دون المازمين، فاناخ وانخنا، ونحن نحسب انه يريد ان يصلي، فقال غلامه الذي يمسك راحلته: إنه ليس يريد الصلاة، ولكنه ذكر ان النبي صلى الله عليه وسلم" لما انتهى إلى هذا المكان قضى حاجته، فهو يحب ان يقضي حاجته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِعَرَفَاتٍ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ رَاحَ رُحْتُ مَعَهُ، حَتَّى أَتَى الْإِمَامَ، فَصَلَّى مَعَهُ الْأُولَى وَالْعَصْرَ، ثُمَّ وَقَفَ مَعَهُ وَأَنَا وَأَصْحَابٌ لِي، حَتَّى أَفَاضَ الْإِمَامُ فَأَفَضْنَا مَعَهُ، حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى الْمَضِيقِ دُونَ الْمَأْزِمَيْنِ، فَأَنَاخَ وَأَنَخْنَا، وَنَحْنُ نَحْسَبُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُصَلِّيَ، فَقَالَ غُلَامُهُ الَّذِي يُمْسِكُ رَاحِلَتَهُ: إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُ الصَّلَاةَ، وَلَكِنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمَّا انْتَهَى إِلَى هَذَا الْمَكَانِ قَضَى حَاجَتَهُ، فَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ.
انس بن سیرین رحمہ اللہ کہتے کہ میں میدان عرفات میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا جب وہ روانہ ہوئے تو میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا وہ امام کے پاس پہنچے اور اس کے ساتھ ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی پڑھی پھر اس کے ساتھ وقوف کیا میں اور میرے کچھ ساتھی بھی ان کے ساتھ شریک تھے یہاں تک کہ جب امام روانہ ہوا تو ہم بھی اس کے ساتھ روانہ ہو گئے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب ایک تنگ راستے پر پہنچے تو انہوں نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا ہم نے بھی اپنی اونٹنیوں کو بٹھالیا ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں لیکن ان کے غلام نے " جو ان کی سواری کو تھامے ہوئے تھا " بتایا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز نہیں پڑھنا چاہتے دراصل انہیں یہ بات یاد آگئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جگہ پر پہنچے تھے تو قضاء حاجت فرمائی تھی اس لئے ان کی خواہش یہ ہے کہ اس سنت کو بھی پورا کرتے ہوئے قضاء حاجت کر لیں۔