(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، اخبرني سالم بن عبد الله ، عن عبد الله بن عمر ، قال: صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء، وهي التي يدعو الناس العتمة، ثم انصرف، فاقبل علينا، فقال:" ارايتم ليلتكم هذه، فإن راس مئة سنة منها لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، وَهِيَ الَّتِي يَدْعُو النَّاسُ الْعَتَمَةَ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا، فَقَالَ:" أَرَأَيْتُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ، فَإِنَّ رَأْسَ مِئَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی زندگی کے آخری ایام میں) ایک مرتبہ عشاء کی نماز پڑھائی یہ وہی نماز ہے جسے لوگ " عتمہ " بھی کہتے ہیں جب سلام پھیر چکے تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا: کہ آج کی رات کو یاد رکھنا کیونکہ اس کے پورے سو سال بعد روئے زمین پر جو آج موجود ہیں ان میں سے کوئی بھی باقی نہ بچے گا۔