مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
2. مُسْنَدُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 61
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا يونس بن عبيد ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن مطرف بن الشخير ، انه حدثهم، عن ابي برزة الاسلمي ، انه قال: كنا عند ابي بكر الصديق في عمله، فغضب على رجل من المسلمين، فاشتد غضبه عليه جدا، فلما رايت ذلك قلت: يا خليفة رسول الله، اضرب عنقه؟ فلما ذكرت القتل صرف عن ذلك الحديث اجمع إلى غير ذلك من النحو، فلما تفرقنا ارسل إلي بعد ذلك ابو بكر الصديق ، فقال: يا ابا برزة، ما قلت؟ قال: ونسيت الذي قلت، قلت: ذكرنيه، قال: اما تذكر ما قلت؟ قال: قلت: لا والله، قال: ارايت حين رايتني غضبت على الرجل، فقلت:" اضرب عنقه يا خليفة رسول الله؟ اما تذكر ذاك؟ اوكنت فاعلا ذاك؟ قال: قلت: نعم والله، والآن إن امرتني فعلت، قال: ويحك، او: ويلك، إن تلك والله ما هي لاحد بعد محمد صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فِي عَمَلِهِ، فَغَضِبَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ عَلَيْهِ جِدًّا، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ قُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ، أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ فَلَمَّا ذَكَرْتُ الْقَتْلَ صَرَفَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ أَجْمَعَ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ مِنَ النَّحْوِ، فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا أَرْسَلَ إِلَيَّ بَعْدَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ ، فَقَالَ: يَا أَبَا بَرْزَةَ، مَا قُلْتَ؟ قَالَ: وَنَسِيتُ الَّذِي قُلْتُ، قُلْتُ: ذَكِّرْنِيهِ، قَالَ: أَمَا تَذْكُرُ مَا قُلْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ حِينَ رَأَيْتَنِي غَضِبْتُ عَلَى الرَّجُلِ، فَقُلْتَ:" أَضْرِبُ عُنُقَهُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ؟ أَمَا تَذْكُرُ ذَاكَ؟ أَوَكُنْتَ فَاعِلًا ذَاكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ وَاللَّهِ، وَالْآنَ إِنْ أَمَرْتَنِي فَعَلْتُ، قَالَ: وَيْحَكَ، أَوْ: وَيْلَكَ، إِنَّ تِلْكَ وَاللَّهِ مَا هِيَ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ کسی کام میں مشغول تھے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اسی دوران ایک مسلمان پر کسی وجہ سے غصہ آ گیا اور وہ غصہ بہت زیادہ بڑھ گیا، جب میں نے صورت حال دیکھی تو عرض کیا یا خیفۃ رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ جب میں نے قتل کا نام لیا تو انہوں گفتگو کا عنوان اور موضوع ہی بدل دیا۔ جب ہم لوگ وہاں سے فراغت کے بعد منتشر ہو گئے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک قاصد کے ذریعے مجھے بھیجا اور فرمایا: ابوبرزہ! تم کیا کہہ رہے تھے؟ میں نے عرض کیا: واللہ مجھے یاد نہیں ہے۔ فرمایا: یاد کرو جب تم نے مجھے ایک شخص پر غصہ ہوتے ہوئے دیکھا تھا تو تم نے کہا تھا یا خلیفۃ رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ یاد آیا؟ کیا تم واقعی ایسا کر گزرتے؟ میں نے قسم کھا کر عرض کیا جی ہاں! اگر آپ اب بھی مجھے یہ حکم دیں تو میں اسے پورا کر گزروں، فرمایا: افسوس! اللہ کی قسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ کسی کے لئے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.