(حديث مرفوع) اخبرنا سفيان ، عن ابن ابي نجيح ، عن ابيه ، عن رجل ، سمع عليا رضي الله عنه، يقول: اردت ان اخطب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ابنته، فقلت: ما لي من شيء، فكيف؟ ثم ذكرت صلته وعائدته، فخطبتها إليه، فقال:" هل لك من شيء؟"، قلت: لا، قال:" فاين درعك الحطمية التي اعطيتك يوم كذا وكذا؟"، قال: هي عندي، قال:" فاعطنيها"، قال: فاعطيتها إياه.(حديث مرفوع) أخبرنا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ ، سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَرَدْتُ أَنْ أَخْطُبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَتَهُ، فَقُلْتُ: مَا لِي مِنْ شَيْءٍ، فَكَيْفَ؟ ثُمَّ ذَكَرْتُ صِلَتَهُ وَعَائِدَتَهُ، فَخَطَبْتُهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" هَلْ لَكَ مِنْ شَيْءٍ؟"، قُلْتُ: لَا، قَالَ:" فَأَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ الَّتِي أَعْطَيْتُكَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا؟"، قَالَ: هِيَ عِنْدِي، قَالَ:" فَأَعْطِنيِهَا"، قال: فأَعَطْيُتها إِيَّاهُ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے لئے پیغام نکاح بھیجنے کا ارادہ کیا تو دل میں سوچا کہ میرے پاس تو کچھ ہے نہیں، پھر یہ کیسے ہو گا؟ پھر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مہربانی اور شفقت یاد آئی چنانچہ میں نے پیغام نکاح بھیج دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ ہے بھی؟ میں نے عرض کیا: نہیں! فرمایا: ”تمہاری وہ حطمیہ کی زرہ کیا ہوئی جو میں نے تمہیں فلاں دن دی تھی؟“ عرض کیا کہ وہ تو میرے پاس ہے؟ فرمایا: ”پھر وہی دے دو“، چنانچہ میں نے وہ لا کر انہی کو دے دی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الرجل الذى سمع عليا