(حديث موقوف) حدثنا سفيان ، عن مطرف ، عن الشعبي ، عن ابي جحيفة ، قال: سالنا عليا رضي الله عنه: هل عندكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيء بعد القرآن؟ قال: لا والذي فلق الحبة، وبرا النسمة، إلا فهم يؤتيه الله عز وجل رجلا في القرآن، او ما في الصحيفة، قلت: وما في الصحيفة؟ قال:" العقل، وفكاك الاسير، ولا يقتل مسلم بكافر".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ بَعْدَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ: لَا وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ، وَبَرَأَ النَّسَمَةَ، إِلَّا فَهْمٌ يُؤْتِيهِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلًا فِي الْقُرْآنِ، أَوْ مَا فِي الصَّحِيفَةِ، قُلْتُ: وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ:" الْعَقْلُ، وَفِكَاكُ الْأَسِيرِ، وَلَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ".
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ سے قرآن کے علاوہ بھی آپ کو کچھ ملا ہے؟ فرمایا: نہیں، اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور جانداروں کو تندرستی بخشی، سوائے اس سمجھ اور فہم و فراست کے جو اللہ تعالیٰ کسی شخص کو فہم قرآن کے حوالے سے عطاء فرما دے یا وہ چیز جو اس صحیفہ میں ہے اور کچھ نہیں ملا، میں نے پوچھا کہ اس صحیفے میں کیا ہے؟ فرمایا: دیت کے احکام، قیدیوں کو چھوڑنے کے مسائل اور یہ کہ کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔