(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا ابو إسرائيل ، عن فضيل ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: اخر رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء حتى نام الناس، وتهجد المتهجدون، واستيقظ المستيقظ، فخرج فاقيمت الصلاة، وقال:" لولا ان اشق على امتي، لاخرتها إلى هذا الوقت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا أبو إِسْرَائِيلُ ، عَنْ فُضَيلٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ حَتَّى نَامَ النَّاسُ، وَتَهَجَّدَ الْمُتَهَجِّدُونَ، وَاسْتَيْقَظَ الْمُسْتَيْقِظُ، فَخَرَجَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، وَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَخَّرْتُهَا إِلَى هَذَا الْوَقْتِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں اتنی تاخیر کر دی کہ سونے والے سو گئے اور تہجد پڑھنے والوں نے تہجد پڑھ لی اور جاگنے والے جاگتے رہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”اگر مجھے اپنی امت پر تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں عشاء کی نماز اسی وقت تک مؤخر کر دیتا۔“