(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل ، عن بركة بن يعلى التيمي ، حدثني ابو سويد العبدي ، قال: اتينا ابن عمر ، فجلسنا ببابه ليؤذن لنا، قال: فابطا علينا الإذن، قال: فقمت إلى جحر في الباب، فجعلت اطلع فيه، ففطن بي، فلما اذن لنا جلسنا، فقال: ايكم اطلع آنفا في داري؟ قال: قلت: انا، قال: باي شيء استحللت ان تطلع في داري؟! قال: قلت: ابطا علينا الإذن، فنظرت، فلم اتعمد ذلك، قال: ثم سالوه عن اشياء، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وحج البيت، وصيام رمضان"، قلت: يا ابا عبد الرحمن، ما تقول في الجهاد؟ قال: من جاهد، فإنما يجاهد لنفسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ ، عَنْ بَرَكَةَ بْنِ يَعْلَى التَّيْمِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سُوَيْدٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَ: أَتَيْنَا ابْنَ عُمَرَ ، فَجَلَسْنَا بِبَابِهِ لِيُؤْذَنَ لَنَا، قال: فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا الْإِذْنُ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَى جُحْرٍ فِي الْبَابِ، فَجَعَلْتُ أَطَّلِعُ فِيهِ، فَفَطِنَ بِي، فَلَمَّا أَذِنَ لَنَا جَلَسْنَا، فَقَالَ: أَيُّكُمْ اطَّلَعَ آنِفًا فِي دَارِي؟ قَالَ: قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: بِأَيِّ شَيْءٍ اسْتَحْلَلْتَ أَنْ تَطَّلِعَ فِي دَارِي؟! قَالَ: قُلْتُ: أَبْطَأَ عَلَيْنَا الْإِذْنُ، فَنَظَرْتُ، فَلَمْ أَتَعَمَّدْ ذَلِكَ، قَالَ: ثُمَّ سَأَلُوهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَحَجِّ الْبَيْتِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ"، قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا تَقُولُ فِي الْجِهَادِ؟ قَالَ: مَنْ جَاهَدَ، فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ.
ابوسوید عبدی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھر کے دروازے پر اجازت کے انتظار میں بیٹھ گئے، جب اجازت ملنے میں دیر ہونے لگی تو میں نے ان کے گھرکے دروازے میں ایک سوراخ سے جھانکنا شروع کر دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو پتہ چل گیا، چنانچہ جب ہمیں اجازت ملی اور ہم اندر جا کر بیٹھ گئے، تو انہوں نے فرمایا کہ ابھی ابھی تم میں سے کس نے گھر میں جھانک کر دیکھا تھا؟ میں نے اقرار کیا، انہوں نے فرمایا کہ تمہارے لئے میرے گھر میں جھانکنا کیونکر حلال ہوا؟ میں نے عرض کیا کہ جب ہمیں اجازت ملنے میں تاخیر ہوئی تب میں نے دیکھا تھا اور وہ بھی جان بوجھ کر نہیں۔ اس کے بعد ساتھیوں نے ان سے کچھ سوالات کئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا، میں نے عرض کیا کہ اے ابوعبدالرحمن! جہاد کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا: جو شخص مجاہدہ کرتا ہے وہ اپنے لئے کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة بركة بن يعلى التيمي، وشيخه أبى سويد العبدي .