(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال وقال نافع : إن عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى من وراء العرج"، وانت ذاهب على راس خمسة اميال من العرج، في مسجد إلى هضبة، عند ذلك المسجد قبران او ثلاثة، على القبور رضم من حجارة، على يمين الطريق، عند سلامات الطريق، بين اولئك السلامات، كان عبد الله يروح من العرج بعد ان تميل الشمس بالهاجرة، فيصلي الظهر في ذلك المسجد.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ وَقَالَ نَافِعٌ : إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى مِنْ وَرَاءِ الْعَرْجِ"، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ عَلَى رَأْسِ خَمْسَةِ أَمْيَالٍ مِنَ الْعَرْجِ، فِي مَسْجِدٍ إِلَى هَضْبَةٍ، عِنْدَ ذَلِكَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ، عَلَى الْقُبُورِ رَضْمٌ مِنْ حِجَارَةٍ، عَلَى يَمِينِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ سَلَامَاتِ الطَّرِيقِ، بَيْنَ أُولَئِكَ السَّلَامَاتِ، كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ، فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِكَ الْمَسْجِدِ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ”عرج“ سے آگے ایک بڑے پہاڑ کی مسجد میں نماز پڑھی ہے عرج کی طرف جاتے ہوئے یہ مسجد پانچ میل کے فاصلے پر واقع ہے، اور اس مسجد کے قریب دو یا تین قبریں بھی ہیں، اور ان قبروں پر بہت سے پتھر پڑے ہوئے ہیں، یہ جگہ راستے کے دائیں ہاتھ آئی ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما دوپہر کے وقت زوال آفتاب کے بعد ”عرج“ سے روانہ ہوتے تھے اور اس مسجد میں پہنچ کر ظہر کی نماز پڑھتے تھے۔