(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عمر ، قال: كنت ابيع الإبل بالبقيع، فابيع بالدنانير وآخذ الدراهم، وابيع بالدراهم وآخذ الدنانير، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يريد ان يدخل حجرته، فاخذت بثوبه، فسالته، فقال:" إذا اخذت واحدا منهما بالآخر، فلا يفارقنك وبينك وبينه بيع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ، فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ، وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَدْخُلَ حُجْرَتَهُ، فَأَخَذْتُ بِثَوْبِهِ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" إِذَا أَخَذْتَ وَاحِدًا مِنْهُمَا بِالْآخَرِ، فَلَا يُفَارِقَنَّكَ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ بَيْعٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں جنت البقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، اگر دینار کے بدلے بیچتا تو میں خریدار سے درہم لے لیتا اور دراہم کے بدلے بیچتا تو اس سے دینار لے لیتا، ایک دن میں یہ مسئلہ معلوم کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے میں داخل ہو رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پکڑ کر یہ مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسرے کے بدلے وصول کرو تو اس وقت تک اپنے ساتھی سے جدا نہ ہو جب تک تمہارے اور اس کے درمیان بیع کا کوئی معاملہ باقی ہو“۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد سماك بن حرب برفعه