(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا يحيى بن قيس الماربي ، حدثنا ثمامة بن شراحيل ، قال:" خرجت إلى ابن عمر ، فقلنا: ما صلاة المسافر؟ فقال: ركعتين ركعتين، إلا صلاة المغرب ثلاثا، قلت: ارايت إن كنا بذي المجاز، قال: وما ذو المجاز؟ قلت: مكانا نجتمع فيه ونبيع فيه، ونمكث عشرين ليلة، او خمس عشرة ليلة، قال: يا ايها الرجل، كنت باذربيجان، لا ادري قال: اربعة اشهر او شهرين، فرايتهم يصلونها ركعتين ركعتين، ورايت نبي الله صلى الله عليه وسلم نصب عيني يصليهما ركعتين ركعتين، ثم نزع هذه الآية لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21"، حتى فرغ من الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ قَيْسٍ الْمَأْرِبِيُّ ، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ شَرَاحِيلَ ، قَالَ:" خَرَجْتُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ ، فَقُلْنَا: مَا صَلَاةُ الْمُسَافِرِ؟ فَقَالَ: رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، إِلَّا صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثَلَاثًا، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِنْ كُنَّا بِذِي الْمَجَازِ، قَالَ: وَمَا ذُو الْمَجَازِ؟ قُلْتُ: مَكَانًا نَجْتَمِعُ فِيهِ وَنَبِيعُ فِيهِ، وَنَمْكُثُ عِشْرِينَ لَيْلَةً، أَوْ خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، قَالَ: يَا أَيُّهَا الرَّجُلُ، كُنْتُ بِأَذْرَبِيجَانَ، لَا أَدْرِي قَالَ: أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ أَوْ شَهْرَيْنِ، فَرَأَيْتُهُمْ يُصَلُّونَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُصْبَ عَيْنِي يُصَلِّيهِمَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَزَعَ هَذِهِ الْآيَةَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21"، حَتَّى فَرَغَ مِنَ الْآيَةِ.
ثمامہ بن شراجیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا ہم نے ان سے مسافر کی نماز کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ اس کی دو دو رکعتیں ہیں سوائے مغرب کے, کہ اس کی تین ہی رکعتیں ہیں"، میں نے پوچھا اگر ہم ”ذی المجاز“ میں ہوں تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے پوچھا: ”ذوالمجاز“ کس چیز کا نام ہے؟ میں نے کہا کہ ایک جگہ کا نام ہے جہاں ہم لوگ اکٹھے ہوتے ہیں خریدو فروخت کرتے ہیں اور بیس پچیس دن وہاں گزارتے ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اے شخص میں آذر بائجان میں تھا وہاں چار یا دو ماہ رہا (یہ یاد نہیں) میں نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو وہاں دو دو رکعتیں ہی پڑھتے ہوئے دیکھا پھر میں نے اپنی آنکھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران سفر دو دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ " تمہارے لئے پیغمبر اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ موجود ہے۔