(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن عبد الله بن عمر ، قال: كنت في سرية من سرايا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحاص الناس حيصة، وكنت فيمن حاص، فقلنا: كيف نصنع وقد فررنا من الزحف وبؤنا بالغضب؟! ثم قلنا: لو دخلنا المدينة فبتنا، ثم قلنا: لو عرضنا انفسنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن كانت له توبة، وإلا ذهبنا، فاتيناه قبل صلاة الغداة، فخرج، فقال:" من القوم؟" قال: فقلنا: نحن الفرارون! قال:" لا، بل انتم العكارون، انا فئتكم، وانا فئة المسلمين"، قال: فاتيناه حتى قبلنا يده.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً، وَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، فَقُلْنَا: كَيْفَ نَصْنَعُ وَقَدْ فَرَرْنَا مِنَ الزَّحْفِ وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ؟! ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ فَبِتْنَا، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ تَوْبَةٌ، وَإِلَّا ذَهَبْنَا، فَأَتَيْنَاهُ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَخَرَجَ، فَقَالَ:" مَنْ الْقَوْمُ؟" قَالَ: فَقُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ! قَالَ:" لَا، بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ، أَنَا فِئَتُكُمْ، وَأَنَا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ"، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ حَتَّى قَبَّلْنَا يَدَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جہاد میں شریک تھا، لوگ دوران جنگ گھبرا کر بھاگنے لگے، ان میں میں بھی شامل تھا، بعد میں ہم لوگ سوچنے لگے کہ اب کیا ہو گا؟ ہم تو میدان جنگ سے پشت پھیر کر بھاگے اور اللہ کا غضب لے کر لوٹے ہیں، پھر ہم کہنے لگے کہ مدینہ منورہ چل کر رات وہیں گزارتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہو جائیں گے، اگر تو یہ قبول ہو گئی تو بہت اچھا ورنہ دوبارہ قتال کے لئے روانہ ہو جائیں گے، چنانچہ ہم لوگ نماز فجر سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے تو فرمایا: ”کون لوگ ہو؟“ ہم نے عرض کیا فرار ہو کر بھاگنے والے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ تم پلٹ کر حملہ کر نے والے ہو، میں تمہاری ایک جماعت ہوں اور میں مسلمانوں کی ایک پوری جماعت ہوں“، پھر ہم نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو بوسہ دیا۔