(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، عن بيان ، عن وبرة ، عن سعيد بن جبير ، قال: خرج علينا عبد الله بن عمر ، ونحن نرجو ان يحدثنا حديثا، او حديثا حسنا، فبدرنا رجل منا، يقال له الحكم، فقال: يا ابا عبد الرحمن، ما تقول في القتال في الفتنة؟ قال: ثكلتك امك! وهل تدري ما الفتنة؟! إن محمدا صلى الله عليه وسلم كان" يقاتل المشركين، فكان الدخول فيهم او في دينهم فتنة، وليس كقتالكم على الملك!!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ وَبَرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ يُحَدِّثَنَا حَدِيثًا، أَوْ حَدِيثًا حَسَنًا، فَبَدَرَنَا رَجُلٌ مِنَّا، يُقَالُ لَهُ الْحَكَمُ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا تَقُولُ فِي الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ؟ قَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ! وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ؟! إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، فَكَانَ الدُّخُولُ فِيهِمْ أَوْ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ!!".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس تشریف لائے، ہمیں امید تھی کہ وہ ہم سے عمدہ احادیث بیان کریں گے لیکن ہم سے پہلے ہی ایک آدمی ”جس کا نام حکم تھا“ بول پڑا اور کہنے لگا، اے ابوعبدالرحمن! فتنہ کے ایام میں قتال کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا: تیری ماں تجھے روئے، کیا تجھے معلوم ہے کہ فتنہ کیا چیز ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے قتال کیا کرتے تھے، ان میں یا ان کے دین میں داخل ہونا فتنہ تھا، ایسا نہیں تھا جیسے آج تم حکومت کی خاطر قتال کرتے ہو۔