(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، حدثنا ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه ، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك إلى عمر، فانطلق عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليمسكها حتى تحيض غير هذه الحيضة، ثم تطهر، فإن بدا له ان يطلقها، فليطلقها كما امره الله عز وجل، وإن بدا له ان يمسكها، فليمسكها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ، فَانْطَلَقَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَحِيضَ غَيْرَ هَذِهِ الْحَيْضَةِ، ثُمَّ تَطْهُرَ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَلْيُطَلِّقْهَا كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُمْسِكَهَا، فَلْيُمْسِكْهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو اس کے ”ایام“کی حالت میں طلاق دے دی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ بات بتا دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مطلع کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چاہیے کہ اسے اپنے پاس ہی رکھے، یہاں تک کہ ان ایام کے علاوہ اسے ایام کا دوسرا دور آ جائے اور وہ اس سے بھی پاک ہو جائے، پھر اگر اسے طلاق دینے کی رائے ہو تو حکم الہٰی کے مطابق اسے طلاق دے دے اور اگر اپنے پاس رکھنے کی رائے ہو تو اپنے پاس رہنے دے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، م : 1471 ، محمد بن أبي حفصة - وإن كان مختلفاً فيه - متابع ، وقد روى له البخاري و مسلم في المتابعات .