(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن فراس ، اخبرني ابو صالح ، عن زاذان ، قال: كنت عند ابن عمر ، فدعا غلاما له فاعتقه، ثم قال: ما لي فيه من اجر ما يسوى هذا، او يزن هذا، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ضرب عبدا له حدا لم ياته، او ظلمه، او لطمه شك عبد الرحمن فإن كفارته ان يعتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ ، فَدَعَا غُلَامًا لَهُ فَأَعْتَقَهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لِي فِيهِ مِنْ أَجْرٍ مَا يَسْوَى هَذَا، أَوْ يَزِنُ هَذَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ ضَرَبَ عَبْدًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ، أَوْ ظَلَمَهُ، أَوْ لَطَمَهُ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَإِنَّ كَفَّارَتَهُ أَنْ يُعْتِقَهُ".
زاذان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے کسی غلام کو بلا کر اسے آزاد کر دیا اور زمین سے کوئی تنکا وغیرہ اٹھا کر فرمایا کہ مجھے اس تنکے کے برابر بھی اسے آزاد کر نے پر ثواب نہیں ملے گا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو تھپڑ مارے، اس کا کفارہ یہی ہے کہ اسے آزاد کر دے۔