(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع اساله عن الدعاء عند القتال، فكتب إلي:" إنما كان ذاك في اول الإسلام، قد اغار نبي الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون، وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم، وسبى ذريتهم، واصاب يومئذ جويرية ابنة الحارث"، حدثني بذلك عبد الله ، وكان في ذلك الجيش.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْقِتَالِ، فَكَتَبَ إِلَيَّ:" إِنَّمَا كَانَ ذَاكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ، وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذُرِّيَّتَهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ"، حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ.
ابن عون رحمہ اللہ کہتے کہ میں نے نافع رحمہ اللہ کے پاس ایک خط لکھا جس میں ان سے دریافت کیا کہ کیا قتال سے پہلے مشرکین کو دعوت دی جاتی تھی؟ انہوں نے مجھے جواب میں لکھ بھیجا کہ ایسا ابتداء اسلام میں ہوتا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر جس وقت حملہ کیا تھا، وہ لوگ غافل تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑاکا لوگوں کو قتل کر دیا، بقیہ افراد کو قید کر لیا اور اسی دن سیدہ جویرہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ان کے حصے میں آئیں، مجھ سے یہ حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کی ہے جو لشکر میں شریک تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 2541 ، م : 1730 .