(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، عن همام ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان عائشة ارادت ان تشتري بريرة، فابى اهلها ان يبيعوها إلا ان يكون لهم ولاؤها، فذكرت ذلك عائشة للنبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشتريها فاعتقيها، فإنما الولاء لمن اعطى الثمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِي بَرِيرَة، فَأَبَى أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ وَلَاؤُهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِيها فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خریدنا چاہا لیکن بریرہ کے مالک نے انہیں بیچنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے خرید کر آزاد کر دو، ولاء اسی کا حق ہے جو قیمت ادا کرتا ہے۔“