(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا الحجاج بن ارطاة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" دفع خيبر إلى اهلها بالشطر، فلم تزل معهم حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم كلها، وحياة ابي بكر، وحياة عمر، حتى بعثني عمر لاقاسمهم، فسحروني، فتكوعت يدي، فانتزعها عمر منهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَفَعَ خَيْبَرَ إِلَى أَهْلِهَا بِالشَّطْرِ، فَلَمْ تَزَلْ مَعَهُمْ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا، وَحَيَاةَ أَبِي بَكْرٍ، وَحَيَاةَ عُمَرَ، حَتَّى بَعَثَنِي عُمَرُ لِأُقَاسِمَهُمْ، فَسَحَرُونِي، فَتَكَوَّعَتْ يَدِي، فَانْتَزَعَهَا عُمَرُ مِنْهُمْ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کا علاقہ وہاں کے رہنے والوں ہی کے پاس نصف پیداوار کے عوض رہنے دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حیات طیبہ میں ان کے ساتھ یہی معاملہ رہا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں بھی اسی طرح رہا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں بھی اسی طرح رہا، ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے خیبر بھیجا تاکہ ان کے حصے تقسیم کر دوں، تو وہاں کے یہودیوں نے مجھ پر جادو کر دیا اور میرے ہاتھ کی ہڈی کا جوڑ ہل گیا، اس کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے خبیر کو ان سے چھین لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الحجاج بن أرطاة، وقد سلف نحوه بإسناد حسن فى «مسند عمر بن الخطاب» رقم: 90